زبان کا وار دلچسپ کہانی

 



کہتے ہیں کہ کسی گاؤں سے  تھوڑے فاصلے پر ایک بہت گھنا جنگل تھا جو میلوں میل رقبے پر پھیلا ہوا تھا اس میں بھانت بھانت کے بے شمار جانور رہتے تھے لیکن ان میں ایک بھی آدم خور درندہ نہیں تھا اسی جنگل کے شروع میں ایک جھوپڑی تھی جس میں ایک لکڑہارا اپنی بیوی بچوں کے ساتھ رہا کرتا تھا وہ صبح سویرے اٹھتا ناشتہ کرتا اور اپنے گدھے کو لے کر جنگل میں چلا جاتا درختوں کی سوکھی شاخوں کو کاٹتا اور پھر انہیں گدھے پر لاد کر قریبی قصبے کے بازار میں جا کر بیچ دیتا کیونکہ جنگل میں کبھی کوئی آدم خور درندے نہیں دیکھا گیا تھا.


 اسی لئے لکڑہارے کا کام اطمینان سے چل رہا تھا مگر ایک دن کچھ ایسا ہوا کہ خوف کے مارے اس کے پورے جسم میں ایک تھر تھری سی چوٹ گئی لکڑیاں کاٹنے کے بعد وہ تھوڑی دیر آرام کرنے کی نیت سے ایک گھنے درخت کے نیچے آکر لیٹ گیا ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ اسے ایک خوفناک دھاڑ سنائی دی لکڑہارے کو ایسا لگا گا جیسے زمین ہلنے لگی اور پورا جنگل کانپنے لگا ہوں اس نے خوف زدہ نظروں سے دیکھا تو اسے جھاڑیوں سے ایک بہت بڑا چیتا نکل کر اپنی طرف آتا دکھائی دیا خوف کے مارے لکڑہارے کا پورا بدن کانپنے لگا اب بچنے کی کوئی صورت نہیں رہ گئی تھی نہ تو وہ بھاگ سکتا تھا اور نہ درخت پر چڑھ کر اپنی جان بچا سکتا تھا کیونکہ اس نے سن رکھا تھا .


کہ چیتے درختوں پر بھی آسانی سے چڑھ جاتے ہیں اس نے سچے دل سے اللہ کو یاد کیا اور آنکھیں بند کرکے اپنے آخری انجام کا انتظار کرنے لگا چیتا آرام سے چلتا ہوا اس کے قریب آ کر بیٹھ گیا جب تھوڑی دیر کچھ نہ ہوا تو لکڑہارے نے ڈرتے ڈرتے آنکھیں کھول دیں چیتا بڑے دوستانہ انداز میں اسے دیکھ رہا تھا .


چیتے نے بڑی نرمی سے کسی آدمی کی طرح پوچھا تھک گئے ہو لکڑہارا حیرت سے اچھل پڑا کیا کوئی چیتا کسی آدمی کی  طرح بات کر سکتا ہے لکڑہارے نے سوچا نہیں یہ جانور نہیں کوئی بھوت یا پھر جن ہوگا لکڑہارے نے قدرے خوف زدہ آواز میں کہا نہیں بھائی تھکا ہوا تو نہیں ہوں بس یوں ہی ذرا کمر سیدھی کرنے کے لئے لیٹ گیا تھا ٹھیک ہے تم آرام کرو میں تمہارے لیے لکڑیاں جمع کرتا ہوں.


 چیتے نے دوستانہ لہجے میں کہا اور پھر اپنے کام میں جٹ گیا تھوڑی دیر بعد جب لکڑہارا  قصبے کی طرف جا رہا تھا تو اس کے دماغ میں طرح طرح کے خیالات گردش کر رہے تھے کے یہ چیتا کہاں سے آیا پہلے کہا تھا اتنی عمر ہونے کو آئی لیکن میں نے کبھی نہیں سنا کہ اس جنگل میں چیتا بھی پایا جاتا ہے اور پھر آدمیوں کی طرح روانی سے باتیں کر رہا تھا خیر مجھے کیا اس نے مجھے کوئی نقصان تو نہیں پہنچایا بلکہ میری مدد ہی کی ہے بہتر ہے کہ میں اس راز کو راز ہی رہنے دو ورنہ گاؤں والے اس کہانی کو سن کر میرا  مذاق اڑانا شروع کر دینگے کے لو اور سنو جنگل میں ایک چیتا آگیا ہے جو آدمیوں کی طرح باتیں بھی کرتا ہے واہ کیا مزے کی کہانی بنائی ہے بھائی نے دوسرے دن چیتا درخت کے نیچے پہلے سے موجود تھا اور پھر یہ دوستی اسی طرح آگے بڑھتی رہی یہاں تک کہ ایک مہینہ گزر گیا یہ دوستی اسی طرح جاری رہی لکڑہارے کی سادہ لوحی کی وجہ سے اس میں ایک ڈرامائی موڑ آگیا ایک دن اسی درخت کے نیچے جہاں سے دوستی کا سفر شروع ہوا تھا .


لکڑہارا سوچوں میں گم بیٹھا تھا کے چیتا آیا اور اس کی گود میں سر رکھ کر لیٹ گیا یہ پہلا موقع تھا چیتے نے اتنی بے تکلفی کا مظاہرہ کیا تھا ورنہ وہ دو تین قدم کے فاصلے پر بیٹھا کرتا تھا اچانک انتہائی غلیظ اور  ناقابل برداشت بدبو کا ایک  بھپکا سا اٹھا اور لکڑہارے کے وجود پر چھا گیا اسے ایک زبردست ابکائی سی آئی لیکن  وہ کسی نہ کسی طرح برداشت کر گیا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اگر اس نے چیتے کے سر کو جھٹک اٹھنےکی کوشش کی تو یہ بات اسے بری لگ سکتی ہے جس کا نتیجہ خوشگوار تو ہرگز نہیں نکل سکتا تھا لہذا وہ قیامت کے ان لمحات کو برداشت کرتا رہا یہاں تک کہ خود قدرت کو اس پر رحم آگیا اور چیتا خود ہی اٹھ کر تھوڑے فاصلے پر جا کر بیٹھ گیا .


لکڑہارے کو ایسا لگا جیسے ایک قیامت تھی جو اسے چھوتی ہوئی گزر گئی ہو  لکڑہارے نے دل میں کہا ایسی غلیظ بدبو الہی توبہ الہی توبہ چیتے نے اسے غور سے دیکھتے ہوئے پوچھا اچھا دوست ایک بات بتاؤ کہ تم میرے بارے میں کیا رائے رکھتے ہو  لکڑہارے کو اچھا موقع ملا تھا کہ وہ اپنی چکنی چپڑی باتوں سے چیتے کے دل میں مزید جگہ بنالیتا اور اس نے ایسا کیا بھی ، 

لیکن اپنی سادہ لوحی کی وجہ سے آخر میں ایک ایسی بات کہہ گیا جو اسے ہر گز نہیں کہنی چاہیے تھی لکڑہارے نے کہنا شروع کیا پیارے دوست میں تمہارے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا کروں تم جوان ہو، خوبصورت ہو، طاقتور ہو اور اس جنگل کے بے تاج بادشاہ ہوں سب جانور تم سے ڈرتے ہیں لیکن تم خود کسی سے نہیں ڈرتے واقعی دوست کیا واقعی چیتے کا چہرہ خوشی سے چمکنے لگا تم سچ کہہ رہے ہو لکڑہارے نے کہا بالکل سچ کہہ رہا ہوں میں جھوٹ کیوں بولوں گا تمھارے بال ریشم کی طرح  نرم اور چمکیلیے ہیں .


اور جسم پر پڑی ہوئی دھاریاں تو اتنی خوبصورت ہے کہ ان کی تعریف نہیں ہو سکتی چیتا خوشی سے سرشار لہجے میں بولا شکریہ دوست بہت بہت شکریہ تم نے میرا دل خوش کردیا لکڑہارے نے اب وہ بات بھی کہہ دی جو اسے ہرگز نہیں کہنی چاہیے تھی .


مگر دوست برا نہ ماننا اتنی خوبیوں کے ساتھ تمہارے اندر ایک خرابی بھی ہیں تمہارے جسم سے ایسی کراہت آمیزہ بدبو نکلتی ہے کے آدمی کا دم ہم گھٹنے لگتا ہے یقین جانو اگر ایسی بدبو میرے جسم سے اٹھنے لگے تو میرے بیوی بچے مجھے گھر میں نہ گھسنے دیں چیتے کا چمکتا ہوا چہرا بجھ کر رہ گیا چہرے کے تاثرات بدل گئے اور آنکھوں سے غیض و غضب  ٹپکنے لگا .


 اس نے کھڑے ہوکر ایک زبردست دہاڑ ماری کہ پورا جنگل گونج گیا سنو لکڑہارے فورا اپنی لکڑیاں سنبھالو اور میری نظروں سے دور ہو جاؤ چیتے نے غرا کر کہا اور آئندہ کبھی اس جنگل میں قدم نہ رکھنا تم دوستی کے لائق نہیں ہوں ایک سچا دوست دوسرے دوست کی خوبیاں اور اچھائیاں نظر میں رکھتا ہے .


خرابیوں سے اسے کوئی غرض نہیں ہوتی اگر تم میرے جسم سے اٹھنے والی بدبو کا ذکر نہ کرتے اور اپنے دوست کا دل دکھانے سے باز رہتے تو تمہارا کیا نقصان ہوتا یہ بدبو قدرت نے مجھے بخشی ہے لہذا میں اس سے پیچھا نہیں چھڑا سکتا اس میں قدرت کی کیا مصلحت ہے یہ میں نہیں جانتا پہلی ملاقات میں تمہیں چیر پھاڑ کر کھا جانے کی بجائے میں نے تمہیں دوست بنانے کو ترجیح دیں اور تمہاری مدد کرتا رہا لیکن اس کے بدلے تم نے مجھے اپنی نظروں میں ذلیل کر دیا یاد رکھو.


 "لکڑہارے ہتھیار کا زخم وقت کے ساتھ ساتھ بھر جاتا ہے اور نشان بھی مٹ جاتا ہے لیکن زبان جو زخم لگاتی ہے وہ کبھی نہیں بھرتا زبان کا وار زندگی بھر اذیت دیتا رہتا ہے ."


خیر جو ہوا سو ہوا آج سے ہماری دوستی ختم ہوئی خیال رکھنا کے آئندہ کبھی ہمارا آمنا سامنا نہ ہو اتنا کہہ کر چیتا شاہانہ چال چلتا ہوا جھاڑیوں میں گم ہوگیا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post