"نامی" ایک بونا تھا وہ بونوں کے ایک ایسے گاؤں میں رہتا تھا جہاں تمام گھر ٹیڑھے میڑھے انداز سے بنے ہوئے تھے وہ قد
میں چھوٹا، لیکن ذرا موٹا تھا اور ہر وقت مسکراتا رہتا تھا وہ خاصا دولت مند تھا اس نے اپنے گھر کی سجاوٹ میں کوئی کمی آنے نہیں دی تھی اکثر لوگ اس کی خوش مزاجی کی وجہ سے اسے پسند کرتے تھے لیکن اس کی ایک عادت سب کو ناپسند تھی وہ عادت اس کے ادھار مانگنے کی تھی وہ ہر کسی سے مختلف قسم کی چیزیں ادھار مانگتا رہتا تھا یہ چیزیں بہت احتیاط سے استعمال کرنے کے بعد وہ ان کے مالکوں کو واپس بھی کر دیا کرتا تھا لیکن پھر بھی لوگوں کو اپنی نئی چیزیں کسی کو ادھار دینا پسند نہیں تھا اس کی اس عادت کو برا سمجھتے تھے کیونکہ وہ خاصا مال دار تھا اور ادھار چیزیں مانگنے کی بجائے انہیں آسانی سے خرید بھی سکتا تھا۔
گاؤں کے لوگ اس کی عادت کے بارے میں اس سے تذکرہ نہیں کرتے تھے، کیونکہ ذاتی طور پر وہ اچھا انسان تھا اور کوئی اس کا دل دکھانا نہیں چاہتا تھا اس کے پڑوس والا گھر جو خالی پڑا تھا ، وہاں ایک اور بونا بنٹی آکر رہنے لگا وہ بہت ہی دبلا پتلا تھا اس کے چہرے پر لمبی داڑھی تھی اور وہ سر پر ہمیشہ ایک تکونی ٹوپی پہنے رہتا تھا نامی نے گھر کی دیوار کے اوپر سے جھانک کر بنٹی کو خوش آمدید کہا بنٹی نے ابھی تمام چیزیں قرینے سے رکھی بھی نہ تھیں کہ نامی نے اس سے چیزیں ادھار مانگنی شروع کر دیں پہلے اس نے پھاوڑا مانگا ، پھر پہننے کے لئے کوٹ پھر اس نے شہد کی مکھیوں کی افزائش پر لکھی گئی کتاب مانگی۔پھر گھر میں چوہے پکڑنے کے لیے بنٹی کی بلی بھی مانگ لی بنٹی اسے خوشی خوشی چیزیں ادھار دیتا رہا۔ جلد ہی وہ نامی کی عادت سے واقف ہو گیا ۔
ایک دن بستی کے سردار سیمی کو بنٹی نے بتایا کہ اس کے پاس ایک ترکیب ہے ۔
سیمی نے پوچھا:" اس ترکیب سے نامی کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔؟"
بنٹی نے بتایا :" نہیں ہرگز نہیں، بلکہ درحقیقت یہ ایک مزاحیہ ترکیب ہے ۔ جب میں اس پر عمل درآمد کروں گا تو تمہیں بتاؤں گا۔ تم بھی آکر دیکھنا ۔"یہ کہ بنٹی گہری سوچ میں ڈوبا ہوا گھر واپس آ گیا ۔
اگلی صبح وہ بازار گیا اور ایک نئی سیڑھی خرید کر لایا ، جو اتنی لمبی تھی کے آسانی سے چھت تک پہنچ جائے ۔ اس شام بنٹی نے ایک نیلا برش سیڑھی کے زینوں پر پھیرا اور ساتھ ساتھ ایک جادو کا منتر بھی پڑھتا رہا۔ یہ کام کرکے وہ مطمئن تھا اور پھر وہ سونے کے لئے گھر کے اندر چلا گیا۔
صبح نامی نے نئی سیڑھی دیکھی تو اسے فورا یاد آیا کہ اس کی چھت پر لگی ہوئی ایک اینٹ اکھڑی ہوئی ہے اس نے سوچا کہ اسے بنٹی سے سٹیرھی ادھار لےکر اپنی چھت کی مرمت کرنی چاہیے وہ دوڑتا ہوا بنٹی کے دروازے پر پہنچا اسے زور سے کھٹکھٹایا ۔ بیٹی نے دروازہ کھولا نامی نے پوچھا بنٹی بھائی ! کیا تم مجھے اپنی سیڑھی ادھار دو گے؟ میں چھت پر چڑھ کر اس کی مرمت کرنا چاہتا ہوں-"
بنٹی بولا:" نامی بھائی! یہ عام سیڑھی نہیں ہے میں تمہیں مشورہ دیتا ہوں کہ اسے استعمال نہ کرو۔
نامی پر جوش انداز میں بولا:" کوئی مسئلہ نہیں یہ بہت ہی شاندار سیڑھی ہے اور آسانی سے چھت تک پہنچ جائے گی مہربانی کر کے مجھے ایک دن کے لیے یہ سیڑھی ادھار دے دو۔"
بنٹی کے اجازت دینے پر اس نے سیڑھی اٹھائی اور اپنے باغیچے میں لے گیا اس نے اسے چھت کے ساتھ لگایا اور اس پر چڑھنے لگا وہ اوپر چڑھتا رہا اور پھرچڑھتا ہی رہا۔چھت تک پہچنے کا سفر لمبے سے لمبا ہی ہوتا گیا اسں نے سر اٹھا کر اوپر دیکھا کہ چھت کتنی دور رہ گئی ہے چھت اسے کوئی اتنی دور دکھائی نہ دی لہٰذا اس نے تیزی سے اوپر چڑھنا شروع کر دیا، لیکن پھر بھی چھت تک نہ پہنچ سکا بہت ہی عجیب و غریب معاملہ تھا ۔
پھر اس نے نیچے کی طرف دیکھا کہ وہ فرش سے کتنا اوپر آچکا ہے جیسے ہی اس نے نیچے دیکھا تو اس کے اوسان خطا ہوگئے وہ خطرناک حد تک اوپر آچکا تھا سیڑھی اسے بہت ہی عجیب و غریب دکھائی دے رہی تھی وہ جیسے ہی سیڑھی کے وسط میں پہنچا تو اس کی لمبائی میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا اور نیچے سیڑھی کے تختے ٹیڑھی میڑھی شکل اختیار کر چکے تھے۔
اس وقت تک بنٹی سیمی کو پیغام بھجوا چکا تھا کہ وہ آئے اور دیکھے کہ کیا ہو رہا ہے سیمی آیا اور اس نے نامی کو مسلسل سیڑھی پر چڑھتے ہوئے دیکھا وہ ساکن کھڑا ہو کر حیرانی سے تماشا دیکھنے لگا۔
گاؤں میں رہنے والے دوسرے بونے بھی وہاں آ گئے سبھی بے اختیار ہنسنے لگے بہت ہی پر مزہ منظر تھا نامی چھت پر پہنچنے کے لئے تنگ ودو کر رہا تھا اور سیڑھی لمبی ہوتی جارہی تھی نامی بہت پریشان تھا اس نے نیچے کھڑے سب لوگوں کو خود پر ہنستے ہوئے دیکھا تو وہ شرمندہ ہو کر ادھر ادھر دیکھنے لگا اس نے ایک دفعہ پھر سیڑھی کو دیکھا اور حیران پریشان ہو کر سوچنے لگا کہ آخر یہ لمبی کیسے ہوگئی
سیمی نے اسے اونچی آواز میں مشورہ دیا : " نامی! تم واپس کیوں نہیں آجاتے؟ تم اس رفتار سے کبھی چھت تک نہیں پہنچ سکتے۔"
یہ سن کر نامی واپس اترنا شروع کر دیا ، لیکن جیسے ہی وہ نیچے اترنا شروع ہوا ،سیڑھی بلند ہوتی گئی اب بے چارہ نامی نہ سیڑھی پر چڑھ سکتا تھا اور نہ اتر سکتا تھا وہ خوف زدہ ہو گیا اسے یاد آرہا تھا کہ بنٹی نے خبردار کیا تھا کہ یہ عام سیڑھی نہیں ہے اور اسے نصیحت کی تھی کہ وہ اسے ادھار نہ لے لیکن اس نے بے وقوفی کی اور بنٹی کی نصیحت پر عمل نہیں کیا آخر وہ سیڑھی کے ایک ڈنڈے پر بیٹھ گیا اور گہرے سانس لینے لگا ہر کوئی اسے دیکھ کر ہنس رہا تھا۔
بنٹی اونچی آواز میں سب کو بتانے لگا :" میں نے تو یہ سیڑھی ادھار نہ لینے کے لیے کہا تھا لیکن نامی نہ مانا۔"
یہ سن کر ایک بونا بولا :" نامی سب سے چیزیں ادھار مانگتا رہتا ہے اسے اس بری عادت کی خوب سزا ملی ہے ہو سکتا ہے اس سے اس کی بری عادت چھوٹ جائے نامی یہ باتیں آسانی سے سن رہا تھا اور شرم سے پانی پانی ہو رہا تھا واقعی یہ حقیقت تھی کہ اسے جن چیزوں کی ضرورت بھی نہیں تھی وہ بھی ادھار مانگتا رہتا تھا واقعی اس خطرناک اور خوفناک سیڑھی نے اسے خوب مزہ چکھایا تھا اس نے عہد کیا کہ آئندہ وہ کبھی ادھار نہیں لے گا لیکن اب وہ کیا کرے اگر وہ اوپر چڑھتا ہے تو سیڑھی لمبی ہو جاتی ہے اور یہی ہوتا ہے جب وہ نیچے اتارنے کی کوشش کرتا ہے وہ سوچ رہا تھا پتا نہیں کب تک اسے سیڑھی کے درمیان میں ہی بیٹھنا پڑے پھر وہ خود بولا مجھے بھی ہر صورت نیچے پہنچنا ہے چاہے کتنی ہی تکلیف اٹھانی پڑے۔
لہزا وہ ایک عزم کے ساتھ نیچے اترنے لگا یہ بڑا مشکل کام تھا وہ بری طرح ہانپ رہا تھا اور لوگ نیچے کھڑے ہنس رہے تھے آخر نامی نیچے اترنے میں کامیاب ہوگیا وہ سیڑھی سے اتر کر ہانپتا ہوا گھاس پر ہی بیٹھ گیا۔
بنٹی اس کے نزدیک جاکر بولا:" کیا میں اپنی سیڑھی واپس لے جاوں ؟ مجھے بھی کام کرنا ہے ۔
نامی بولا:" تم خوشی سے اسے واپس لے جاو یہ بہت خطرناک سیڑھی ہے جادو کی ہے۔ میں اسے کبھی دوبارہ نہیں لوں گا، بلکہ اب میں پوری زندگی کسی سے بھی ادھار نہیں لوں گا۔
بنٹی نے کہا :" میں اسے واپس لے جاتا ہوں مجھے بھی اپنی چھت کی تھوڑی سی مرمت کرنی ہے۔" نامی حیران ہوکر بولا:" تو کیا تمہارا ارادہ اتنی خطرناک سیڑھی پر چڑھنے کا ہے؟
بنٹی بھائی! ایسا مت کرنا میں تم سے درخواست کرتا ہوں یہ تمہارے ساتھ بھی وہی سلوک کرے گی، جو اس نے میرے ساتھ کیا ہے۔
بنٹی کہنے لگا :" میں اس سے خوف زدہ نہیں ہوں یہ کہہ کر اس نے سیڑھی اٹھائی اور اپنے گھر لے آیا۔ راستے میں اس نے ایک منتر پڑھ کر سیڑھی پر کیا جادو ختم ہو گیا اب جب اس نے سیڑھی چھت کے ساتھ لگائی تو وہ ایک عام سیڑھی کا روپ دھار چکی تھی نامی اپنے گھر سے تماشا دیکھ کر حیران ہو رہا تھا کہ اب سیڑھی سیدھی کیسے ہو گئی ہے اسے حیران ہوتے دیکھ کر بنٹی اونچی آواز میں بولا :" اسےادھار پر جانا پسند نہیں ہے نامی ! اب میں چھت پر کام کر کے آرام کروں گا- "خدا حافظ"-